صبح چمن

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
صبح چمن  (1940) 
by علی منظور حیدرآبادی

یہ وقت صبح یہ سماں
یہ دیدہ زیب گلستاں
یہ دل فریب کیاریاں
طیور کے یہ چہچہے
یہ دل لگی یہ قہقہے
یہ مالنیں یہ باغباں
بہار جنت نظر
طرب فزا ہے کس قدر
درخت ہیں ادھر ادھر
عجب فضائے نور ہے
سرور ہی سرور ہے
نہیں ہے کون شادماں
زمیں سے تا بہ آسماں
جمال دوست ضو فشاں
ملے جو چشم عارفاں
چلے مری زبان دل
بنوں میں ترجمان دل
سناؤں راز قدسیاں
فضا بہار خیز ہے
ہوا سرور بیز ہے
چمن مجھے عزیز ہے
نثار دل بہار پر
نگاہ مرغزار پر
یہ کیف دل یہ بوستاں
نظارہ باز ہیں کہاں
دکھا رہا ہے آسماں
نظر فروز سرخیاں
ظہور نور سے خجل
رہیں گے صرف کور دل
کروں گا میں تو مستیاں
خیال بادہ ریز ہے
یہ بادہ کیف خیز ہے
چمن بھی خاص چیز ہے
گرہ کشائے شوق دل
اثر فزائے ذوق دل
یہ وقت صبح یہ سماں

This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).

Public domainPublic domainfalsefalse