صبح دم روتی جو تیری بزم سے جاتی ہے شمع

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
صبح دم روتی جو تیری بزم سے جاتی ہے شمع
by امداد امام اثر

صبح دم روتی جو تیری بزم سے جاتی ہے شمع
صاف میرے سوز غم کا رنگ دکھلاتی ہے شمع

جس طرح کالے کے من کے روبرو گل ہو چراغ
دیکھ کر تعویذ زلف یار بجھ جاتی ہے شمع

صرف پروانہ ادب سے دم بخود رہتا نہیں
تیرے رعب حسن سے محفل میں تھراتی ہے شمع

گھیر لیتے ہیں تجھے پروانے اس کو چھوڑ کر
جس میں تو ہو کب فروغ اس بزم میں پاتی ہے شمع

کاربند عدل ہوتے ہیں جو ہیں روشن دماغ
بزم میں ہر سمت یکساں نور پہنچاتی ہے شمع

پردۂ فانوس سے باہر نہیں رکھتی قدم
روبرو تیرے رخ روشن کے شرماتی ہے شمع

جائے گریہ صحبت اہل تماشا ہے اثرؔ
ہے بجا روتی ہوئی جو بزم میں آتی ہے شمع

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse