صبح تک رقص کناں بنت عنب دیکھیں گے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
صبح تک رقص کناں بنت عنب دیکھیں گے
by عابد علی عابد

صبح تک رقص کناں بنت عنب دیکھیں گے
آج وہ طرفہ تماشا ہے کہ سب دیکھیں گے

غم جاناں کے اشاروں کا تقاضا ہے یہی
غم دوراں نہیں دیکھا تھا تو اب دیکھیں گے

ہمدمو باغ میں ہر سال بہار آئے گی
اب نہیں دیکھنے پائیں گے تو جب دیکھیں گے

سب ہمیں آئنۂ حسن بتاں کہتے ہیں
دیکھنا یہ ہے کہ اس سمت وہ کب دیکھیں گے

یوں نہ دیکھیں گے وہ ہم نغمہ گروں کی جانب
ساز میں تیغ کی جھنکار ہو جب دیکھیں گے

رات کو جشن چراغاں میں مگر پروانے
دن گزاریں گے تو ہنگامۂ شب دیکھیں گے

رکھ دیا آج در یار پہ سر عابدؔ نے
آج وہ طرفہ تماشہ ہے کہ سب دیکھیں گے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse