صاف قاصد کو واں جواب ملا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
صاف قاصد کو واں جواب ملا
by بخش ناسخ

صاف قاصد کو واں جواب ملا
میرے خط کا یہی جواب ملا

آج ذرے کو آفتاب ملا
کہ مجھے ساغر شراب ملا

کہتے ہیں صبح دم وہ دیکھ کے منہ
جائے آئینہ آفتاب ملا

بے ثبات اپنی بزم عیش جو ہے
شیشۂ مے کی جا حباب ملا

بخت نے پائی جب کہ بیداری
میرے پائے طلب کو خواب ملا

ہو گیا دل جو آبلہ ساقی
سمجھے ہم شیشۂ شراب ملا

گور بھی کھد رہی ہے مہر کے ساتھ
آپ خوش ہو گئے خطاب ملا

کب سے ناسخؔ یہ جستجو ہے مجھے
آج وہ خانماں خراب ملا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse