شیخ کے حال پر تأسف ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
شیخ کے حال پر تأسف ہے
by امداد امام اثر

شیخ کے حال پر تأسف ہے
شکل روزی کی اک تصوف ہے

جس کی اوقات ہو تصوف پر
اس کے اس روزگار پر تف ہے

جن کو دعویٰ ہے حق شناسی کا
ان سے بندے کو بھی تعارف ہے

نہ تو عرفاں کے ان میں ہیں انداز
معرفت سے نہ کچھ تشرف ہے

کیسی تعمیل حکم خالق کی
کیسا اسلام صد تأسف ہے

کون سے امر دیں کو کوئی کہے
دین کا دین ہی تصوف ہے

دین احمد سے ہو جو باہر بات
وہی اس عہد میں تصوف ہے

مال جو کچھ ہے بے وقوفوں کا
شیخ کا مال بے تکلف ہے

ہے اثرؔ یہ تصرف بے جا
اور کوئی نہیں تصرف ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse