شیخ تو تو مرید ہستی ہے
Appearance
شیخ تو تو مرید ہستی ہے
مئے غفلت کی تجھ کو مستی ہے
طوف دل چھوڑ جائے کعبہ کو
بسکہ فطرت میں تیری پستی ہے
کیوں چڑھے ہے گدھے، گدھے اوپر
تیری داڑھی کو خلق ہنستی ہے
تیری تو جان میرے مذہب میں
دل پرستی خدا پرستی ہے
بے خود اس دور میں ہیں سب حاتمؔ
ان دنوں کیا شراب سستی ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |