شکوۂ بے جا کی کیا ان سے شکایت ہم کریں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
شکوۂ بے جا کی کیا ان سے شکایت ہم کریں
by محمد دین تاثیر

شکوۂ بے جا کی کیا ان سے شکایت ہم کریں
کچھ تو ہیں پہلے ہی برہم اور کیا برہم کریں

وہ توجہ دیں تو ہو آراستہ بزم حیات
وہ نگاہیں پھیر لیں تو انجمن برہم کریں

یوں بدل لیں طالع خورشید سے بخت سیاہ
آسماں کی طرح سر کو تیرے در پر خم کریں

آئنہ دار نمود حسن روز افزوں جو ہو
ہم کہاں سے روز پیدا اک نیا عالم کریں

آگہی سر چشمۂ رنج و الم تاثیرؔ ہے
ہم خوشی سے ہی نہیں واقف تو پھر کیا غم کریں

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse