شکوہ مختصر

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
شکوہ مختصر
by مجاز لکھنوی

مجھے شکوہ نہیں دنیا کی ان زہرہ جبینوں سے
ہوئی جن سے نہ میرے شوق رسوا کی پذیرائی

مجھے شکوہ نہیں ان پاک باطن نکتہ چینوں سے
لب معجزنما نے جن کے مجھ پر آگ برسائی

مجھے شکوہ نہیں تہذیب کے ان پاسبانوں سے
نہ لینے دی جنہوں نے فطرت شاعر کو انگڑائی

مجھے شکوہ نہیں دیر و حرم کے آستانوں سے
وہ جن کے در پہ کی ہے مدتوں میں نے جبیں سائی

مجھے شکوہ نہیں افتادگان عیش و عشرت سے
وہ جن کو میرے حال زار پر اکثر ہنسی آئی

مجھے شکوہ نہیں ان صاحبان جاہ و ثروت سے
نہیں آتی مرے حصہ میں جن کی ایک بھی پائی

زمانہ کے نظام زنگ آلودہ سے شکوہ ہے
قوانین کہن آئین فرسودہ سے شکوہ ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse