شکل مژگاں نہ خار کی سی ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
شکل مژگاں نہ خار کی سی ہے
by شاد لکھنوی

شکل مژگاں نہ خار کی سی ہے
ہم نے تاڑی کٹار کی سی ہے

ہنس کے کہتے ہیں بوسہ بازی میں
جیت بھی اپنی ہار کی سی ہے

عشق مژگاں میں ہم نے کانٹوں سے
سوزنی جسم زار کی سی ہے

اس پہ عالم فریب ہے دنیا
پھوس بڑھیا مدار کی سی ہے

گرم رفتار ہے وہ جانے میں
مجھ کو آمد نجار کی سی ہے

اپنی آنکھوں میں ہر گلی تصویر
شادؔ پتلی کمہار کی سی ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse