شکریہ ہستی کا! لیکن تم نے یہ کیا کر دیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
شکریہ ہستی کا! لیکن تم نے یہ کیا کر دیا
by سیماب اکبرآبادی

شکریہ ہستی کا! لیکن تم نے یہ کیا کر دیا
پردے ہی پردے میں اپنا راز افشا کر دیا

مانگ کر ہم لائے تھے اللہ سے اک درد عشق
وہ بھی اب تقدیر نے اوروں کا حصہ کر دیا

دو ہی انگارے تھے ہاتھوں میں خدائے عشق کے
ایک کو دل ایک کو میرا کلیجا کر دیا

جب تجلی ان کی برق ارزانیوں پر آ گئی
آبلے سے دل کے پیدا طور سینا کر دیا

اپنی اس وارفتگی شوق کا ممنون ہوں
بارہا مجھ کو بھری محفل میں تنہا کر دیا

واقعات عشق کا تھا لمحہ لمحہ اک صدی
ہر نفس میں میں نے اک ارمان پورا کر دیا

مرحمت فرما کے اے سیمابؔ غم کی لذتیں
زیست کی تلخی کو فطرت نے گوارا کر دیا

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse