شکایت کر کے غصہ اور ان کا تیز کرنا ہے
Appearance
شکایت کر کے غصہ اور ان کا تیز کرنا ہے
ابھی تو گفتگوئے مصلحت آمیز کرنا ہے
یہ دنیا جائے آسائش نہیں ہے آزمائش ہے
یہاں جو سختیاں تجھ پر پڑیں انگیز کرنا ہے
غزل خوانی کو تو اس بزم میں آیا نہیں نادرؔ
تجھے یاں وعظ کہنا پند سود آمیز کرنا ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |