شوق بتان انجمن آرا لیے ہوئے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
شوق بتان انجمن آرا لیے ہوئے
by سہا مجددی

شوق بتان انجمن آرا لیے ہوئے
پھرتا ہوں حشر میں وہی دنیا لیے ہوئے

آتی ہے کس دماغ سے اک اک نگاہ حسن
دل میں ہزار فتنۂ برپا لیے ہوئے

یاد آ رہی ہے ان کی وہ تجدید التفات
پہلوئے صد ندامت ایفا لیے ہوئے

کس کی تلاش ہے کہ سر طور اس طرح
آئے ہو مشعل رخ زیبا لیے ہوئے

بیباک ہیں کہ جان کے پہچانتے نہیں
میری نگاہ رنگ تمنا لیے ہوئے

اب کیا ہو کیف عشق کہ مدت گزر گئی
ان کے لبوں سے جرعۂ صہبا لیے ہوئے

پھر ان کو چھیڑتا ہوں کہ عرصہ بہت ہوا
دل سے کچھ انتقام تمنا لیے ہوئے

دیکھا خرام ناز سہاؔ جا رہے ہیں وہ
پستی کو سوئے عالم بالا لیے ہوئے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse