شوق اپنا آپ میں اپنی زباں سے کیوں کہوں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
شوق اپنا آپ میں اپنی زباں سے کیوں کہوں
by بیخود دہلوی

شوق اپنا آپ میں اپنی زباں سے کیوں کہوں
دل جو کچھ کہتا ہے وہ اس بد گماں سے کیوں کہوں

تم سمجھ لو سوچ لو تم تاڑ لو پہچان لو
بات اپنے دل کی میں اپنی زباں سے کیوں کہوں

کان میں سن لو ادھر آ کر مری اک بات تم
تم سے کچھ کہتا ہوں میں سارے جہاں سے کیوں کہوں

داستاں اول سے سنیے میری سننی ہے اگر
آپ کہتے ہیں جہاں سے میں وہاں سے کیوں کہوں

کان میں چپکے سے بیخودؔ جو کہا ہے یار نے
رشک آتا ہے مجھے وہ رازداں سے کیوں کہوں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse