شمیم یار نہ جب تک چمن میں چھو آئے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
شمیم یار نہ جب تک چمن میں چھو آئے
by امیر اللہ تسلیم

شمیم یار نہ جب تک چمن میں چھو آئے
نہ رنگ آئے کسی پھول میں نہ بو آئے

مزہ تو جب ہے شہادت کا میں ادھر سے بڑھوں
ادھر سے تیغ جفا کھنچ کے تا گلو آئے

دماغ دے جو خدا گلشن محبت میں
ہر ایک گل سے ترے پیرہن کی بو آئے

زباں دراز سناں زخم میں دریدہ دہن
کہیں نہ دونوں میں رنجش کی گفتگو آئے

دکھائیں حسن بیاں شاعری میں کیا تسلیمؔ
زبان آئے نہ انداز گفتگو آئے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse