شمع روشن جسم فانوس خیالی میں ہے آج

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
شمع روشن جسم فانوس خیالی میں ہے آج  (1920) 
by مسکین شاہ

شمع روشن جسم فانوس خیالی میں ہے آج
روح جوں مثل مگس مکڑوں کی جالی میں آج

ہم نہیں ہرگز حباب بحر امکاں دہر میں
صانع کونین شکل بے مثالی میں ہے آج

کعبۂ دل عرش ہے ہر دم جہاں رہتا ہوں میں
میری پہچانت یہ جسم لا یزالی میں ہے آج

نام سن کر جو کوئی آیا ہے وہ پایا ہمیں
اسم اعظم کی صفت اس اسم عالی میں ہے آج

جنت الفردوس میں جا کر بھلا ہم کیا کریں
کوئی بھی اس خانۂ ویران و خالی میں ہے آج

حور و غلمان بہشتی یاں مرے ہمراہ ہیں
ملک دل آباد اپنے حسب حالی میں ہے آج

نیک و بد یکساں ہے واجب میں یہاں امکان میں
چاہئے راحت تو مسکیںؔ خوش خصالی میں ہے آج

This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.

Public domainPublic domainfalsefalse