شفق

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
شفق
by اسماعیل میرٹھی

شفق پھولنے کی بھی دیکھو بہار
ہوا میں کھلا ہے عجب لالہ زار
ہوئی شام بادل بدلتے ہیں رنگ
جنہیں دیکھ کر عقل ہوتی ہے دنگ
نیا رنگ ہے اور نیا روپ ہے
ہر ایک روپ میں یہ وہی دھوپ ہے
طبیعت ہے بادل کی رنگت پہ لوٹ
سنہری لگائی ہے قدرت نے گوٹ
ذرا دیر میں رنگ بدلے کئی
بنفشی و نارنجی و چنپئی
یہ کیا بھید ہے، کیا کرامات ہے
ہر اک رنگ میں اک نئی بات ہے
یہ مغرب میں جو بادلوں کی ہے باڑ
بنے سونے چاندی کے گویا پہاڑ
فلک نیلگوں اس میں سرخی کی لاگ
ہرے بن میں گویا لگا دی ہے آگ
اب آثار ظاہر ہوئے رات کے
کہ پردے چھٹے لال بانات کے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse