شری کرشن

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
شری کرشن
by چندر بھان کیفی دہلوی

ہیں جسودھا کے لئے زینت آغوش کہیں
گوپیوں کے بھی تصور سے ہیں روپوش کہیں

دوارکا جی کا بسانا تو مبارک لیکن
کر نہ دیں برج کی گلیوں کو فراموش کہیں

کھا کے تندل کہیں اعزاز سداما کو دیا
ساگ خوش ہو کے بدر جیؔ کا کیا نوش کہیں

خود بچن دے کے جراؔ سندھ سے رن میں بھاگے
رہے بد گوئی ششپال پہ خاموش کہیں

دوارکا دھیش کہیں بن کے مکٹ سر پہ رکھا
کالی کملی رہی جنگل میں سردوش کہیں

گوپیاں سن کے مرلیا ہوئیں ایسی بیتاب
گر گئے ہار کہیں رہ گئی پاپوش کہیں

مدھ بھرے نین سے آنکھیں نہ ملاؤ کیفیؔ
لوگ مشہور نہ کر دیں تمہیں مے نوش کہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse