شرکت محفل

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
شرکت محفل
by نظم طباطبائی

تو ہمیشہ رہتا ہے چیں بر جبیں افسردہ دل
پھر کسی کی بزم عشرت میں نہ جا بہر خدا
خود ہی اپنی جان سے بے زار تو انصاف کر
تجھ سے اہل بزم پھر کس طرح خوش ہوں گے بھلا
چاہیئے اس طرح جانا محفل احباب میں
باغ میں جس طرح خوش خوش آتی ہے باد صبا
خیر مقدم کا اشارہ جھوم کر کرتی ہے شاخ
اور چٹک کر دیتی ہیں کلیاں صدائے مرحبا
جس شجر کے پاس سے گزرے لگا وہ جھومنے
پہنچے جس غنچے تک افسردہ تھا وہ ہنسنے لگا
دل پہ جو گزرے وہ گزرے کیوں کسی کو ہو خبر
سب سے بڑھ کر ہے خدا تو حال دل کا جانتا
شادی و غم جب کہ دونوں ہیں جہاں میں بے ثبات
وقت اپنا کاٹ دے ہنس بول کر بہر خدا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse