شب مہ میں دیکھ اس کا وہ جھمک جھمک کے چلنا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
شب مہ میں دیکھ اس کا وہ جھمک جھمک کے چلنا
by نظیر اکبر آبادی

شب مہ میں دیکھ اس کا وہ جھمک جھمک کے چلنا
کیا انتخاب مہ نے یہ چمک چمک کے چلنا

روش ستم میں آنا تو قدم اٹھانا جلدی
جو رہ کرم میں آنا تو ٹھٹک ٹھٹک کے چلنا

نہ دھڑک ہو جو نکلنا تو سر خطر پہ ٹھوکر
جو نظر گزر سے ڈرنا تو جھجک جھجک کے چلنا

جو نوازشوں پہ آنا تو رگڑ کے دوش جانا
جو سر عتاب ہونا تو پھٹک پھٹک کے چلنا

ہے کھبا نظیرؔ اب تو مرے جی میں اس صنم کا
وہ اکڑ کے دھج دکھانا وہ ہمک ہمک کے چلنا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse