شب جو دل بیقرار تھا کیا تھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
شب جو دل بیقرار تھا کیا تھا
by قائم چاندپوری

شب جو دل بیقرار تھا کیا تھا
کسی کا انتظار تھا کیا تھا

چشم در پر تھی صبح تک شاید
کچھ کسی سے قرار تھا کیا تھا

مدت عمر جس کا نام ہے آہ
برق تھی یا شرار تھا کیا تھا

دیکھ مجھ کو جو بزم سے تو اٹھا
کچھ تجھے مجھ سے عار تھا کیا تھا

پھر گئی وہ نگہ جو یوں محرم
سیل تھی یا کٹار تھا کیا تھا

رات قائمؔ تو اس مزاج پہ واں
سخت بے اختیار تھا کیا تھا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse