شام کی دعا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
شام کی دعا
by سیماب اکبرآبادی

شام ہوئی اور سورج ڈوبا
رات نے اپنا خیمہ ڈالا
دھوپ کہاں اب ہے اندھیارا
سماں ہے ٹھنڈا پیارا پیارا
دن بھر خوب پڑھے اور کھیلے
دیکھے اس دنیا کے میلے
یاد کرو سب دن کی باتیں
کیا کیا کام کیے تھے دن میں
کس کو مارا کس کو لوٹا
لڑنے میں کس کا سر پھوٹا
کام کیا ہے نیک بھی کوئی
تم نے دعا لی ایک بھی کوئی
نیک اگر کچھ کام کیا ہے
تو سمجھو یہ دن اچھا ہے
مانگو اپنے رب سے دعائیں
یا رب سر سے ٹال بلائیں
شام سویرے کا تو مالک
اور اندھیرے کا تو مالک
صبح بھی تجھ سے شام بھی تجھ سے
ہے ان کا انجام بھی تجھ سے
جیسے دن راحت سے گزرا
گزرے یوں ہی رات بھی مولا
نام ترا میں لے کر جاگوں
کھاؤں پیوں اور دوڑوں بھاگوں
کھیلوں کودوں اور پڑھوں میں
شاد رہوں آباد رہوں میں

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse