شام فرقت انتہائے گردش ایام ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
شام فرقت انتہائے گردش ایام ہے
by سیماب اکبرآبادی

شام فرقت انتہائے گردش ایام ہے
جتنی صبحیں ہو چکی ہیں آج سب کی شام ہے

کوئے جاناں دیکھ کر جنت سے یوں مایوس ہوں
پوچھتا پھرتا ہوں کیا جنت اسی کا نام ہے

اس طرح دنیا ہے اک معمورۂ ناز و نیاز
ذرے ذرے پر مرا سجدہ تمہارا نام ہے

اللہ اللہ یہ تغافل اور اس پر یہ غرور
کیا مجھے ناکام کر دینا بھی کوئی کام ہے

ہاں نہیں سیمابؔ مجھ کو اپنی ہستی پر غرور
جانتا ہوں میں مری دنیا فنا انجام ہے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse