شادی و الم سب سے حاصل ہے سبکدوشی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
شادی و الم سب سے حاصل ہے سبکدوشی
by بیدم وارثی

شادی و الم سب سے حاصل ہے سبکدوشی
سو ہوش مرے صدقے تجھ پر مری بے ہوشی

گم ہونے کو پا جانا کہتے ہیں محبت میں
اور یاد کا رکھا ہے یاں نام فراموشی

کل غیر کے دھوکے میں وہ عید ملے ہم سے
کھولی بھی تو دشمن نے تقدیر ہم آغوشی

وہ قلقل مینا میں چرچے مری توبہ کے
اور شیشہ و ساغر کی مے خانے میں سرگوشی

ہم رنج بھی پانے پر ممنون ہی ہوتے ہیں
ہم سے تو نہیں ممکن احسان فراموشی

ہوش آتا ہے پھر مجھ کو پھر ہوش مجھے آیا
دینا نگہ ساقی اک ساغر بے ہوشی

کل عرصۂ محشر میں جب عیب کھلیں میرے
رحمت تری پھیلا دے دامان خطا پوشی

ملتے ہی نظر تجھ سے مستانہ ہوا بیدمؔ
ساقی تری آنکھیں ہیں یا ساغر بے ہوشی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse