سینے میں ان کے جلوے چھپائے ہوئے تو ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سینے میں ان کے جلوے چھپائے ہوئے تو ہیں
by مجاز لکھنوی

سینے میں ان کے جلوے چھپائے ہوئے تو ہیں
ہم اپنے دل کو طور بنائے ہوئے تو ہیں

تاثیر جذب شوق دکھائے ہوئے تو ہیں
ہم تیرا ہر حجاب اٹھائے ہوئے تو ہیں

ہاں کیا ہوا وہ حوصلۂ دید اہل دل
دیکھو نا وہ نقاب اٹھائے ہوئے تو ہیں

تیرے گناہ گار گناہ گار ہی سہی
تیرے کرم کی آس لگائے ہوئے تو ہیں

اللہ ری کامیابی آوارگان عشق
خود گم ہوئے تو کیا اسے پائے ہوئے تو ہیں

یوں تجھ کو اختیار ہے تاثیر دے نہ دے
دست دعا ہم آج اٹھائے ہوئے تو ہیں

ذکر ان کا گر زباں پہ نہیں ہے تو کیا ہوا
اب تک نفس نفس میں سمائے ہوئے تو ہیں

مٹتے ہوؤں کو دیکھ کے کیوں رو نہ دیں مجازؔ
آخر کسی کے ہم بھی مٹائے ہوئے تو ہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse