Jump to content

سینہ صافی سوں مثل درپن کر

From Wikisource
سینہ صافی سوں مثل درپن کر
by داؤد اورنگ آبادی
311855سینہ صافی سوں مثل درپن کرداؤد اورنگ آبادی

سینہ صافی سوں مثل درپن کر
شمع فانوس دل کی روشن کر

یاد کر کے خیال گل رو کا
دشت دل میں بہار گلشن کر

گر نہیں سبحہ ہاتھ میں ہر وقت
دانۂ دم سوں پیو کی سمرن کر

گرچہ حائل ہے پردۂ غفلت
دیدۂ دل کوں کھول روزن کر

عیب پوشی کوں خلق کی داؤدؔ
چشم سیتی پلک کوں سوزن کر


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.