سینکڑوں گل ہوئے خوش رنگ چمن میں کھل کے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سینکڑوں گل ہوئے خوش رنگ چمن میں کھل کے
by مرزا علی لطف

سینکڑوں گل ہوئے خوش رنگ چمن میں کھل کے
آخرش خاک ہوئے خاک میں سب رل مل کے

جس گھڑی یار مرا مجھ سے جدا ہونے لگا
روئے ہم خوب طرح اس کے گلے مل مل کے

آہ کیدھر کو چلے جاتے ہو چھوڑے تنہا
ہم رہو ہم بھی مسافر ہیں اسی منزل کے

لطفؔ یہ شعر کہا جس نے عجب شاعر تھا
جس کے سننے سے ہوئے ٹکڑے ہزاروں دل کے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse