سیر دنیا سے غرض تھی محو دنیا کر دیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سیر دنیا سے غرض تھی محو دنیا کر دیا
by پنڈت ہری چند اختر

سیر دنیا سے غرض تھی محو دنیا کر دیا
میں نے کیا چاہا مرے اللہ نے کیا کر دیا

روکنے والا نہ تھا کوئی خدا کو اس لیے
جو کچھ آیا اس کے جی میں بے محابا کر دیا

ہاں اسی کم بخت دل نے کر دیا افشائے راز
ہاں اسی کم بخت دل نے مجھ کو رسوا کر دیا

عشق جا ان تیری باتوں میں نہیں آنے کے ہم
اچھے اچھوں کو جہاں میں تو نے رسوا کر دیا

زندگی بیٹھی تھی اپنے حسن پر بھولی ہوئی
موت نے آتے ہی سارا رنگ پھیکا کر دیا

حسن نے پہلے تو سب مجھ پر حقیقت کھول دی
اور پھر خاموش رہنے کا اشارا کر دیا

حسن کو پہنا چکے جب خود نمائی کا لباس
عشق نے سر پیٹ کر پوچھا کہ یہ کیا کر دیا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse