سچ کہو سچ کہو ہمیشہ سچ
سچ کہو سچ کہو ہمیشہ سچ
ہے بھلے مانسوں کا پیشہ سچ
سچ کہو گے تو تم رہو گے عزیز
سچ تو یہ ہے کہ سچ ہے اچھی چیز
سچ کہو گے تو تم رہو گے شاد
فکر سے پاک رنج سے آزاد
سچ کہو گے تو تم رہو گے دلیر
جیسے ڈرتا نہیں دلاور شیر
سچ سے رہتی ہے تقویت دل کو
سہل کرتا ہے سخت مشکل کو
جس کو سچ بولنے کی عادت ہے
وہ بڑا نیک با سعادت ہے
سچ ہے سارے معاملوں کی جان
سچ سے رہتا ہے دل کو اطمینان
سچ میں راحت ہے اور آسانی
سچ سے ہوتی نہیں پشیمانی
سچ ہے دنیا میں نیکیوں کی جڑ
سچ نہ ہو تو جہان جائے اجڑ
سچ کہو گے تو دل رہے گا صاف
سچ سے ہو جائیں گے قصور معاف
سچ سے زنہار در گزر نہ کرو
دل میں کچھ خوف اور خطر نہ کرو
وہی دانا ہے جو کہ ہے سچا
اس میں بوڑھا ہو یا کوئی بچا
ہے برا جھوٹ بولنے والا
آپ کرتا ہے اپنا منہ کالا
فائدہ اس کو کچھ نہ دے گا جھوٹ
جائے گا ایک روز بھانڈا پھوٹ
جھوٹ کی بھول کر نہ ڈالو خو
جھوٹ ذلت کی بات ہے اخ تھو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |