سچ کہو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سچ کہو
by اسماعیل میرٹھی

سچ کہو سچ کہو ہمیشہ سچ
ہے بھلے مانسوں کا پیشہ سچ
سچ کہو گے تو تم رہوگے عزیز
سچ تو یہ ہے کہ سچ ہے اچھی چیز
سچ کہو گے تو تم رہوگے شاد
فکر سے پاک رنج سے آزاد
سچ کہو گے تم رہوگے دلیر
جیسے ڈرتا نہیں دلاور شیر
سچ سے رہتی ہے تقویت دل کو
سہل کرتا ہے سخت مشکل کو
سچ ہے سارے معاملوں کی جان
سچ سے رہتا ہے دل کو اطمینان
سچ میں راحت ہے اور آسانی
سچ سے ہوتی نہیں پشیمانی
سچ ہے دنیا میں نیکیوں کی جڑ
سچ نہ ہو تو جہان جائے اجڑ
سچ کہو گے تو دل رہے گا صاف
سچ کرا دے گا سب قصور معاف
سچ سے زنہار در گزر نہ کرو
دل میں کچھ خوف اور خطر نہ کرو
جس کو سچ بولنے کی عادت ہے
وہ بڑا نیک با سعادت ہے
وہی دانا ہے جو کہ ہے سچا
اس میں بڈھا ہو یا کوئی سچا
ہے برا جھوٹ بولنے والا
آپ کرتا ہے اپنا منہ کالا
فائدہ اس کو کچھ نہ دے گا جھوٹ
جائے گا ایک روز بھانڈا پھوٹ
جھوٹ کی بھول کر نہ ڈالو خو
جھوٹ ذلت کی بات ہے آخ تھو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse