سو حسرتیں تو آئیں گیا ایک دل گیا
Appearance
سو حسرتیں تو آئیں گیا ایک دل گیا
ملنا تھا جو مجھے مری قسمت کا مل گیا
اس نے لیا جو آئنے میں بوسہ اپنا آپ
اللہ رے نازکی لب گلفام چھل گیا
اللہ رے جامہ زیب تری جامہ زیبیاں
پہنا جو تو نے رنگ وہی رنگ کھل گیا
جنت اسی کا نام اگر ہے تو بس سلام
محفل میں تیری جو کوئی آیا خجل گیا
میں نے تو اپنے واسطے کی تھی دعائے وصل
الٹا اثر ہوا وہ رقیبوں سے مل گیا
ہستی میں ہیں عدم کے مزے عاشقوں کو داغؔ
قالب میں جان آتے ہی پہلو سے دل گیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |