سونے دیتا نہیں شب بھر دل بیمار مجھے
Appearance
سونے دیتا نہیں شب بھر دل بیمار مجھے
درد نے اٹھ کے پکارا ہے کئی بار مجھے
چل کے ظالم نہ دکھا شوخئ رفتار مجھے
نظر آتے ہیں قیامت کے سب آثار مجھے
قبر پر جب مری آتے ہیں تو رو دیتے ہیں
بعد مرنے کے وہ سمجھے ہیں وفادار مجھے
آپ سے آئے تھے محفل میں تری او ظالم
ہائے اب آپ میں آنا ہوا دشوار مجھے
وہ اندھیرا ہے شب ہجر کہ دم گھٹتا ہے
زلف بن بن کے ستاتی ہے شب تار مجھے
میں رہوں یا نہ رہوں اتنی اجازت دے دو
کہ پڑا رہنے دیں درباں پس دیوار مجھے
جب کمر جھک گئی پھر زیست کی امید کہاں
کیا سنبھالے گی یہ گرتی ہوئی دیوار مجھے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |