سونے دیتا نہیں شب بھر دل بیمار مجھے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سونے دیتا نہیں شب بھر دل بیمار مجھے
by صفدر مرزا پوری

سونے دیتا نہیں شب بھر دل بیمار مجھے
درد نے اٹھ کے پکارا ہے کئی بار مجھے

چل کے ظالم نہ دکھا شوخئ رفتار مجھے
نظر آتے ہیں قیامت کے سب آثار مجھے

قبر پر جب مری آتے ہیں تو رو دیتے ہیں
بعد مرنے کے وہ سمجھے ہیں وفادار مجھے

آپ سے آئے تھے محفل میں تری او ظالم
ہائے اب آپ میں آنا ہوا دشوار مجھے

وہ اندھیرا ہے شب ہجر کہ دم گھٹتا ہے
زلف بن بن کے ستاتی ہے شب تار مجھے

میں رہوں یا نہ رہوں اتنی اجازت دے دو
کہ پڑا رہنے دیں درباں پس دیوار مجھے

جب کمر جھک گئی پھر زیست کی امید کہاں
کیا سنبھالے گی یہ گرتی ہوئی دیوار مجھے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse