سوز دل ہر شب ہمیں اپنا ہی بتلاتی ہے شمع

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سوز دل ہر شب ہمیں اپنا ہی بتلاتی ہے شمع
by عشق اورنگ آبادی

سوز دل ہر شب ہمیں اپنا ہی بتلاتی ہے شمع
دل کا جلنا ہم دکھاتے ہیں تو جل جاتی ہے شمع

یہ دھواں نیں درد سے بھرتی ہے آہیں جاں گداز
کس نزاکت سات ایک ایک اشک ٹپکاتی ہے شمع

سر ستے پاؤں تلک غرق عرق بے وجہ نیں
بے حجاب اس شعلہ رو کو دیکھ شرماتی ہے شمع

شعلہ رو کے دیکھنے کی یاں تلک مشتاق ہے
پاؤں تک سر سے لگا کر آنکھ بن جاتی ہے شمع

عشقؔ پروانے کے ماتم میں وہ اپنے بال کھول
سوز دل سے آہ کیا رونے میں بھر جاتی ہے شمع

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse