سورج کی شفق دامن آفاق میں گم ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سورج کی شفق دامن آفاق میں گم ہے
by انجم لکھنوی

سورج کی شفق دامن آفاق میں گم ہے
نیرنگ شقی مظہر اشراق میں گم ہے

مفہوم ازل آج کا انسان نہ سمجھا
عنوان اجل لذت تریاق میں گم ہے

گهواره تہذیب میں جو پل کے جواں ہو
گم اُس میں ہے اخلاق وہ اخلاق میں گم ہے

یہ سورچ کے بڑھ جائیے احساس کی حد سے
دوزخ کی تپش شعلۂ احراق میں گم ہے

کاشانہ ہستی یہ ہیں عفریت کے سائے
قرآن کی حرمت جو ابھی طاق میں میں گم ہے

انجم وہ جتاتا نہیں احسان کسی پر
کیا ضبط قوی خوبی اشفاق میں گم ہے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse