سوراج

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سوراج
by ظفر علی خان

ہے کل کی ابھی بات کہ تھے ہند کے سرتاج
دیتے تھے تمہیں آ کے سلاطین زمن باج

کیا رنگ زمانے نے یہ بدلا ہے کہ تم کو
دنیا کی ہر اک قوم سمجھتی ہے ذلیل آج

دامان نگہ جس کی فضا کے لئے تھا تنگ
وہ باغ ہوا دیکھتے ہی دیکھتے تاراج

جب تک رہے تم دست نگر اپنے خدا کے
ہونے نہ دیا اس نے تمہیں غیر کا محتاج

جو ہو گئے اس کے وہ ہوا ان کا نگہباں
اس کی ہے جنہیں شرم ہے ان کی بھی اسے لاج

مٹ جاؤ مگر حق کو نہ مٹتے ہوئے دیکھو
سیکھو یہ روش گر تمہیں لینا ہے سوراج

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse