Jump to content

سوئے مے کدہ نہ جاتے تو کچھ اور بات ہوتی

From Wikisource
سوئے مے کدہ نہ جاتے تو کچھ اور بات ہوتی
by آغا حشر کاشمیری
304709سوئے مے کدہ نہ جاتے تو کچھ اور بات ہوتیآغا حشر کاشمیری

سوئے مے کدہ نہ جاتے تو کچھ اور بات ہوتی
وہ نگاہ سے پلاتے تو کچھ اور بات ہوتی

گو ہوائے گلستاں نے مرے دل کی لاج رکھ لی
وہ نقاب خود اٹھاتے تو کچھ اور بات ہوتی

یہ بجا کلی نے کھل کر کیا گلستاں معطر
اگر آپ مسکراتے تو کچھ اور بات ہوتی

یہ کھلے کھلے سے گیسو انہیں لاکھ تو سنوارے
مرے ہاتھ سے سنورتے تو کچھ اور بات ہوتی

گو حرم کے راستے سے وہ پہنچ گئے خدا تک
تری رہ گزر سے جاتے تو کچھ اور بات ہوتی


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.