سن لیوے اگر تو مری دل دار کی آواز

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سن لیوے اگر تو مری دل دار کی آواز  (1866) 
by شاہ آثم

سن لیوے اگر تو مری دل دار کی آواز
ہرگز نہ سنے پھر کبھوں مزمار کی آواز

کھل جاویں اگر کان ترے دل کے تو بے شک
ہر سمت سے پھر آئے تجھے یار کی آواز

سن کر وہ صدا طائر دل کی مرے بولے
شاید کہ یہ ہے بلبل گل زار کی آواز

ہو جاوے کماں تیر فلک بار الم سے
سن لیوے جو تیرے لب سوفار کی آواز

مردہ کو جلا کر کے بناوے ہے مسیحا
اے عیسیٰ دوراں تری رفتار کی آواز

سنتا ہوں میں آثمؔ شہ خادم کے لبوں سے
ہر لحظہ بدل شبلی اور عطار کی آواز

This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.

Public domainPublic domainfalsefalse