سنگ در بن کر بھی کیا حسرت مرے دل میں نہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سنگ در بن کر بھی کیا حسرت مرے دل میں نہیں
by احسن مارہروی

سنگ در بن کر بھی کیا حسرت مرے دل میں نہیں
تیرے قدموں میں ہوں لیکن تیری محفل میں نہیں

راہ الفت کا نشاں یہ ہے کہ وہ ہے بے نشاں
جادہ کیسا نقش پا تک کوئی منزل میں نہیں

کھو چکے رو رو کے گھر باہر کی ساری کائنات
اشک کیسے آنکھ میں اب خون بھی دل میں نہیں

بزم آرائی سے پہلے دیکھ او نادان دیکھ
کون ہے محفل میں تیری کون محفل میں نہیں

پوچھتا ہے آرزو احسنؔ کی تو کیا بار بار
تیرے ملنے کے سوا کوئی ہوس دل میں نہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse