سنتا نہیں کسو ہی کی وہ یار دیکھنا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سنتا نہیں کسو ہی کی وہ یار دیکھنا
by مرزا جواں بخت جہاں دار

سنتا نہیں کسو ہی کی وہ یار دیکھنا
کیجو نہ اس سے حال دل اظہار دیکھنا

گستاخ بے طرح ہے تجھ آغوش سے یہ ہاتھ
ہو جائے گا گلے کا ترے ہار دیکھنا

تجھ در پہ مثل نقش قدم ایک عمر سے
پیارے فتادہ ہے یہ گنہ گار دیکھنا

گھر تیرے گئے پہ تجھ کوں نہ پایا بلا رقیب
مجھ کو ہوا یہ گل کے عوض خار دیکھنا

شمع جمال اپنے پہ چاہے جو امتحاں
پروانہ وار مجھ کو بھی یک بار دیکھنا

کوئی تیرہ بخت مجھ سا بھی ہوگا جہان میں
تجھ زلف سے ملا نہ مجھے تار دیکھنا

اس راز عشق کو کہیں رو رو کے شمع ساں
اظہار کیجیو نہ جہاں دارؔ دیکھنا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse