سمجھایا بہت دل کو سمجھانے کو کیا کہیے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سمجھایا بہت دل کو سمجھانے کو کیا کہیے
by امداد امام اثر

سمجھایا بہت دل کو سمجھانے کو کیا کہیے
دیوانہ ہے دیوانہ دیوانے کو کیا کہیے

آتے ہی چلے جانا کیا آنا ہے کیا جانا
اس آنے کو کیا کہیے اس جانے کو کیا کہیے

ہے شمع ستم آرا جو کہئے اسے کہئے
پروانہ ہے پروانہ پروانے کو کیا کہیے

بت خانہ و کعبہ میں یکساں ہے ترا جلوہ
کعبہ تو ہوا کعبہ بت خانے کو کیا کہیے

کیا کیا نہ کمال انساں کرتا ہے اثرؔ پیدا
صد حیف مگر اس کے مر جانے کو کیا کہیے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse