سمجھائیں کس طرح دل ناکردہ کار کو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سمجھائیں کس طرح دل ناکردہ کار کو
by مبارک عظیم آبادی

سمجھائیں کس طرح دل ناکردہ کار کو
یہ دوستی سمجھتا ہے دشمن کے پیار کو

نکلا چمک کے مہر قیامت بھی اور ہم
بیٹھے رہے چھپائے دل داغ دار کو

ساقی نہ مے نہ جام نہ مینا نہ میکدہ
آمد بہار کی ہو مبارک بہار کو

کیا کیا بگاڑ میں بھی ادائیں ہیں دل فریب
کتنے بناؤ آتے ہیں گیسوئے یار کو

ناصح کا امتحان مبارکؔ ہو ایک دن
تھوڑی پلا کے دیکھیے اس ہوشیار کو

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse