سلسلۂ روز و شب

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سلسلۂ روز و شب
by میراجی

خدا نے الاؤ جلایا ہوا ہے
اسے کچھ دکھائی نہیں دے رہا ہے
ہر اک سمت اس کے خلا ہی خلا ہے
سمٹتے ہوئے دل میں وہ سوچتا ہے
تعجب کہ نور ازل مٹ چکا ہے

بہت دور انسان ٹھٹھکا ہوا ہے
اسے ایک شعلہ نظر آ رہا ہے
مگر اس کے ہر سمت بھی اک خلا ہے
تخیل نے یوں اس کو دھوکا دیا ہے

ازل ایک پل میں ابد بن گیا ہے
عدم اس تصور پہ جھنجھلا رہا ہے
نفس دو نفس کا بہانہ بنا ہے
حقیقت کا آئینہ ٹوٹا ہوا ہے
تو پھر کوئی کہہ دے یہ کیا ہے وہ کیا ہے
خلا ہی خلا ہے خلا ہی خلا ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse