سلسلۂ روز و شب
Appearance
خدا نے الاؤ جلایا ہوا ہے
اسے کچھ دکھائی نہیں دے رہا ہے
ہر اک سمت اس کے خلا ہی خلا ہے
سمٹتے ہوئے دل میں وہ سوچتا ہے
تعجب کہ نور ازل مٹ چکا ہے
بہت دور انسان ٹھٹھکا ہوا ہے
اسے ایک شعلہ نظر آ رہا ہے
مگر اس کے ہر سمت بھی اک خلا ہے
تخیل نے یوں اس کو دھوکا دیا ہے
ازل ایک پل میں ابد بن گیا ہے
عدم اس تصور پہ جھنجھلا رہا ہے
نفس دو نفس کا بہانہ بنا ہے
حقیقت کا آئینہ ٹوٹا ہوا ہے
تو پھر کوئی کہہ دے یہ کیا ہے وہ کیا ہے
خلا ہی خلا ہے خلا ہی خلا ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |