سلسلۂ جنبان وحشت میں نئی تدبیر سے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سلسلۂ جنبان وحشت میں نئی تدبیر سے
by رشید لکھنوی

سلسلۂ جنبان وحشت میں نئی تدبیر سے
طوق منت کے بدلتے ہیں مری زنجیر سے

آپ لے جائیں انہیں یا دل کے ٹکڑے جوڑ دیں
میری خاطر جمع ہو جائے کسی تدبیر سے

نزع میں بھی کی گئیں ہم پر بہت سی سختیاں
سیکڑوں طوفاں اٹھے آب دم شمشیر سے

نزع میں ہیں پاؤں میرے کوئے جاناں کی طرف
چاہتا ہوں میں پہنچ جاؤں کسی تدبیر سے

اک نظر انصاف سے کیجے ذرا سوئے رشیدؔ
عاشقانہ کیا غزل اب ہو سکے اس پیر سے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse