سزاوار ارے آرے ہوئے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سزاوار ارے آرے ہوئے ہیں
by نظیر اکبر آبادی

سزاوار ارے آرے ہوئے ہیں
بھلا اتنے تو ہم بارے ہوئے ہیں

نہ رکھتے ہم سے بل زلفوں کے حلقے
مگر اس کے یہ سنکارے ہوئے ہیں

تمہاری دیکھ کر عیاریوں کو
میاں کچھ ہم بھی عیارے ہوئے ہیں

بلاتے ہی نہ آئے ہم تو بولا
کہیں یہ نقد دل ہارے ہوئے ہیں

پھر آپی یوں نظیرؔ اس نے کہا ہاں
کسی چنچل کے للکارے ہوئے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse