سر رہ اب نہ یوں مجھ کو پکارو تم ہی آ جاؤ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سر رہ اب نہ یوں مجھ کو پکارو تم ہی آ جاؤ
by شکیب جلالی

سر رہ اب نہ یوں مجھ کو پکارو تم ہی آ جاؤ
ذرا زحمت تو ہوگی راز دارو تم ہی آ جاؤ

کہیں ایسا نہ ہو دم توڑ دیں حسرت سے دیوانے
قفس تک ان سے ملنے کو بہارو تم ہی آ جاؤ

بھروسا کیا سفینے کا کئی طوفان حائل ہیں
ہماری نا خدائی کو کنارو تم ہی آ جاؤ

ابھی تک وہ نہیں آئے یقیناً رات باقی ہے
ہماری غم گساری کو ستارو تم ہی آ جاؤ

شکیبؔ غم زدہ کو درد سے ہے اب کہاں فرصت
اگر کچھ وقت مل جائے تو پیارو تم ہی آ جاؤ

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse