سر جو رہتا ہے مرا رونے سے اکثر بھاری

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سر جو رہتا ہے مرا رونے سے اکثر بھاری
by زین العابدین خاں عارف

سر جو رہتا ہے مرا رونے سے اکثر بھاری
پاؤں پر رکھتا نہیں ان کے سمجھ کر بھاری

بے تکلف حرکت کچھ جو فلک کرتا ہے
آج کل مجھ پہ ستارہ ہے مقرر بھاری

غیر کے سامنے یوں مجھ پہ یکایک نہ اٹھے
دست نازک میں تیرے کاش ہو زیور بھاری

اور کچھ ہیں ترے دل بند کے تیور بہ خدا
آج کی رات ہر اک بت کو ہے آذر بھاری

اپنے گھر میں ہے مجھے روز مصیبت عارفؔ
تین دن گور میں ہوتے ہیں مقرر بھاری

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse