سرسوں لگا کے پاؤں تلک دل ہوا ہوں میں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سرسوں لگا کے پاؤں تلک دل ہوا ہوں میں
by شاہ مبارک آبرو

سرسوں لگا کے پاؤں تلک دل ہوا ہوں میں
یاں لگ ہنر میں عشق کے کامل ہوا ہوں میں

سینکوں نگاہ گرم سیں خوش چشم کی مجھے
شمشیر اس بھواں کے سیں گھائل ہوا ہوں میں

مانند آسماں ہے مشبک مرا جگر
کس کی نگہ سیں آج مقابل ہوا ہوں میں

بھاری ہے دیکھنا مرا تجھ کن رقیب کوں
چھاتی پے اس کی آج بجرسل ہوا ہوں میں

زلف مطول و دہن مختصر کوں دیکھ
تیرے درس کے علم میں فاضل ہوا ہوں میں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse