سدا رنگ مینا چمکتا رہا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سدا رنگ مینا چمکتا رہا
by شاد لکھنوی

سدا رنگ مینا چمکتا رہا
ہمیشہ یہ سبزہ لہکتا رہا

وہ کوچہ ہے الفت کا جس میں سدا
خضر راہ بھولا بھٹکتا رہا

کھلا یہ جہاں پردۂ در ہلا
جہاں جو رہا سر پٹکتا رہا

بتا لاغری سے ہے پر بال بھی
میں آنکھوں میں سب کی کھٹکتا رہا

لبالب یہاں ہو چکا جام عمر
وہاں ساغر مے چھلکتا رہا

برستی رہی قبر پر بیکسی
غریبوں کا مدفن ٹپکتا رہا

رہا نعرہ زن کوئے جاناں میں شادؔ
گلستاں میں بلبل چہکتا رہا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse