سخت نازک مزاج دلبر تھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سخت نازک مزاج دلبر تھا
by جلیل مانکپوری

سخت نازک مزاج دلبر تھا
خیر گزری کہ دل بھی پتھر تھا

مختصر حال زندگی یہ ہے
لاکھ سودا تھا اور اک سر تھا

ان کی رخصت کا دن تو یاد نہیں
یہ سمجھئے کہ روز محشر تھا

خاک نبھتی مری ترے دل میں
ایک شیشہ تھا ایک پتھر تھا

تم مرے گھر جو آنے والے تھے
کھولے آغوش صبح تک در تھا

ابر رحمت جو ہو گیا مشہور
کسی مے کش کا دامن تر تھا

جب انہیں شوق تھا سنورنے کا
ایک اک آئنہ سکندر تھا

آنسوؤں کی تھی کیا بساط مگر
دیکھتے دیکھتے سمندر تھا

کیسی آزاد زندگی ہے جلیلؔ
در دل پر جب اپنا بستر تھا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse