سجن مجھ پر بہت نا مہرباں ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سجن مجھ پر بہت نا مہرباں ہے
by فائز دہلوی

سجن مجھ پر بہت نا مہرباں ہے
کہاں وہ عاشقاں کا قدر داں ہے

کہوں احوال دل کا اس کو کیونکر
بہت نازک مزاج و بد زباں ہے

مرا دل بند ہے اس نازنیں پر
عجب اس خوش لقا میں ایک آں ہے

بھواں شمشیر ہیں و زلف پھانسی
ہر اک پلک اس کی مانند سناں ہے

خدا اس کو رکھے دنیا میں محفوظ
نہال آرزو آرام جاں ہے

چندر بے وقر ہے اس بدر آگے
صفا اس مکھ کی ہر اک پر عیاں ہے

سمجھتا ہے ترے اشعار فائزؔ
خدا کے فضل سوں وہ نکتہ داں ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse