سب لطف ہے خاک زندگی کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سب لطف ہے خاک زندگی کا
by نسیم بھرتپوری

سب لطف ہے خاک زندگی کا
ہو خانہ خراب عاشقی کا

ہر وقت کی ضد بری ہے دیکھو
کہنا بھی کیا کرو کسی کا

یوں داد وہ دیتے ہیں وفا کی
یہ کام نہیں ہے آدمی کا

دل کش نہ ہوں کیوں نسیمؔ کے شعر
شاگرد ہے داغؔ دہلوی کا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse